Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

چڑچڑے‘ جھگڑالو بچوں کے والدین کیلئے رہبر اصول

ماہنامہ عبقری - جولائی 2020ء

اکثر والدین رات ہونے پر یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے سوائے بچوں سے لڑائی جھگڑے کے اور کوئی کام نہیں کیا۔ شاید ہی کوئی ایسا گھر ہوگا جہاں بچوں اور والدین کے درمیان روزانہ کسی نہ کسی بات پر گھر کا ماحول تلخ نہ ہوتا ہو خصوصاً ان گھروں پر جہاں بچے ذرا بڑے ہوں وہاں اس قسم کی باتیں معمول بن جاتی ہیں۔ بظاہر یہ بہت معمولی نوعیت کی باتیں ہوتی ہیں لیکن اس سے بعض اوقات بچوں اور والدین کے درمیان غیر مرئی سا کھنچائو پیدا ہو جاتا ہے۔
بچوں کے والدین سے لڑائی کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ گھر کی چار دیواری تک ہی محدود ہوتی ہے۔ تاہم اس قسم کے معاملات سے نمٹنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔ یعنی والدین بچوں کی ان حرکات پر مختلف ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ کچھ صرف پریشان ہونے پر اکتفا کرتے ہیں اور بعض پر بے بسی کی کیفیات طاری ہوتی ہیں اور کچھ والدین تشدد پر اتر آتےہیں اور عموماً بچوں سے الجھنے کا آغاز ناشتے کی میز سے ہی ہو جاتا ہے۔ صبح کا وقت بچو ں اور بڑوں دونوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ کچھ بچے ’’رات کے لوگ‘‘ ثابت ہوتے ہیں۔ وہ رات کو دیر سے سوتے ہیں اور لازمی طور پر صبح کو دیر سے بیدار ہونا پسند کرتے ہیں ظاہر ہے یہ صورتحال والدین کے لیے پریشانی کا باعث ہوتی ہے وہ انہیں وقت پر سکول بھیجنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ تاہم والدین کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ بچوں کے لیے آٹھ سے گیارہ گھنٹے کی نیند ضروری ہے وہ انہیں جگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ کیا بچہ اپنی نیند پوری کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ بچہ کو جلد سونے کے لیے تیار کریں اور اسے اس قسم کے مشاغل سے دور رکھیں جس میں اس کے رات دیر تک جاگنے کا احتمال ہو۔
دراصل بچہ سونے کا پہلے عادی ہوتا ہے اس کے بعد اسے سکول بھیجاجاتا ہے چنانچہ شروع شروع میں بچے کو اس ضمن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسے سکول کی نئی ذمہ داریاں بوجھ لگتی ہیں اور سکول جانے کا عمل تھکا دینے کی حد تک تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے۔ یہاں والدین کو چاہئے کہ وہ اسے اعتماد دیں اسے بتائیں کہ سکول جانا اور تعلیم کا حصول اس کے لیے کتنا اہم ہے‘ ہمارا دل نہیں چاہتاتمہیں خود سے دور کریں۔ تمہیں جلدی اٹھائیں لیکن ہمیں تمہاری بہتری کے لیے ایسا کرنا پڑرہاہے۔
عام طور پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ باپ رات کو دیر سے گھر آتے ہیں اور بچےان سے کھیلنا پسند کرتے ہیں خصوصاً ایسے بچے جن کا جھکائو باپ کی طرف زیادہ ہو لہٰذا لازمی طور پر بچے صبح دیر سے اٹھیں گے۔ بچے کو سکول میں داخل کرانے سے دو تین ماہ قبل اگر وہ رات کو دیر سے سونے کا عادی ہے تو اس کی عادت کو بدلنے کی کوشش کریں۔ اس طرح وہ آنے والے وقت کے لیے خود کو تیار کرے گا۔اس قسم کے معاملات سے نمٹنے کے لیے بہتر ہےکہ آپ ان کی تیاری کا پروگرام دومراحل میں تقسیم کرلیں۔ ان سےپوچھیں کہ کل آپ کو کسی چیز کی ضرورت پڑسکتی ہے اور یہ کہ آپ کل کونسا لباس پہننا پسند کریں گی۔ اگر آپ کا پروگرام کسی پارٹی میں جانے کا ہے تو ایک روز پہلے لباس کاتعین آپ کا وقت بچا دے گا اور سکول جانے والے بچے لازماً یونیفارم ہی پہنیں گے۔ ہو سکے تو انہیں شام کو ہی نہلا دیں اس طرح صبح سکول جاتے وقت آپ کے چند قیمتی منٹ بچ سکتے ہیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 223 reviews.